Providing Everything which you Need

September 2016


Ethical Hacking Book by Rafay Baloch

Through this book you can learn many things about hacking and penrtration.
This book is written by Rafay Bloch who is a Ethical hacker.

He is a White hat hacker.He got many rewards by discovery of fault in many websites and Networks.

Download this book free.At Amazon the price of this book is 20$.We proudly providing you free of cost.

Contents

  • Introduction to Hacking

      •  Linux Basics

      •  Information Gathering Techniques

      •   Port Scanning Techniques

      •   Vulnerability Assessment

      •   Network sniffing

      •   Remote Exploitation

      •  Client Side Exploitation

      •   Post exploitation

      •   Window Exploit Development Basics

      •   Wireless Hacking

      •   Web Hacking


      For download Book Click on the Download button below

      Download Book

       


    Gazal


    Us Bewafa se Kehna ek Yaar Tha tmhara


    Tum Zndagi The uski wo Pyar tha Tmhara


    Tm khawabon Me khayalon Mein rehty thay Us k


    Tum jaan thay Us ki woh Dildar tha Tumhara


    Yaad karo woh Pal woh din Woh Raaten





    Tum ibtida Thay us ki woh Aghaz tha Tumhara


    Do pal judai k Kaatay na jate ThY


    Tum Sur thy us Ki woh Saaz Tha tumhara


    Dekh Ay SANAM us ki Muhabat ka Taqaza


    Tum ho gaye Kisi aur k wo Aaj bhi hai Tumhara

    {Saif Mumtaz }

    Dastan Iman Faroshon ki Free download Pdf

     Dastan Iman Faroshon ki Written by Anayat Ullah Almash.Altmash is A great writer his books are reading in USA,UK,Germany,Pakistan ,India,Etc.
    This book is about Sultan Salahuddin Ayubi who was a great soldier of Islam.
     when he went to conquest of Falasteen his own People become his Enemy.

    We Proudily Publish This book on our Site.For Download Click on Download Pdf.

    Download Pdf



    پاکستان سے محبت اور بھارتی تسلط سے آزادی کی تحریک میں جہاں کشمیری نوجوان، بچے، عورتیں لازوال قربانیاں دے رہے ہیں وہیں کشمیری تاجر برادری نے بھی تاریخ رقم کردی ہے. کشمیر میں دو ماہ سے جاری کرفیو کے باعث نہ گھروں میں کھانا ہے نا ہسپتالوں میں ادویات. وادی کی معیشت کا انحصار دو چیزوں پر ہوتا ہے، سیب اور سیاحت. دونوں طرف کرفیو اور موجودہ تحریک کے باعث کشمیریوں نے فیصلہ کیا ہے کے جتنا مرضی نقصان ہوجائے ہم آزادی کی تحریک کے ساتھ کھڑے رہیں گے. کشمیری چیمبر آف کامرس کے سربراہ مشتاق احمد وانی کا کہنا ہے کہ "ہمارے لیے سب سے قیمتی اشیاء ہمارے وہ بیٹے تھے جو بھارت نے ہم سے چھین لیے، اس کے سامنے کسی نقصان کی کوئی اہمیت نہیں." دو ماہ میں یومیہ 130 کروڑ کا نقصان اٹھانے، اور دو ماہ میں 1000 کروڑ کے نقصان کے باوجود کشمیری تاجران آزادی کے نعرے لگا رہے ہیں. پچھلے سال سیب کی فصل کے سیزن میں 200 ٹرک یومیہ کشمیر سے بھارت جاتے تھے لیکن اس سال سیب کے باغات ویران ہیں اور  پکے ہوئے پھل خراب ہورہے ہیں. اندازہ کے مطابق پچھلے سال مکمل فصل 19.43 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ تھی اور 7000 کروڑ مالیت کا فائدہ کشمیر کی GDP کو ہوا جبکہ اس سال 8000 کروڑ کا نقصان یقینی ہوچکا ہے. سیاحت کے نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ 5 کروڑ کا نقصان اس کے علاوہ ہے.  کشمیری تاجروں اور مینوفیکچر فیڈریشن کے سربراہ محمد یاسین خان کا کہنا ہے کہ ہم آزادی کی خاطر اپنا کاروبار قربان کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک مرتبہ اس مسئلے کا حل نکل آئے. مگر سوال یہ ہے کہ....
    ایک طرف کشمیری قربانیوں کی داستانیں رقم کر رہے ہیں اور اپنی تجارت کو بھی قربان کر چکے ہیں لیکن جن کی خاطر وہ یہ سب کچھ کر رہے ہیں ان کا کیا کردار ہے؟

    پاکستان کی بھارت سے آلو پیاز کی تجارت؟ اربوں روپے بھارت منتقل؟ شوگر ملوں میں بھارتی جاسوس؟ اور بھارتی جارحیت کے خلاف فقط کمزور بیانات؟ بھارت کے وزراء پاکستان کو جھنم کہیں اور دھماکوں کے زریعہ جہنم بنانے کی کوشش کریں، بلوچستان میں بنگلادیش طرز کی سازشیں کریں، دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی منصوبہ بندی کریں اور دھشت گردی کا مرکز کہیں لیکن اسلام آباد میں قبرستان کی سی خاموشی؟ 6 ستمبر کی اپنی تقریر میں امیر جماعت الدعوہ پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب نے یہ سوال کیا کے ہم کشمیریوں کا مزید کتنا امتحان لیں گے؟ وہ 2 ماہ سے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم تھامے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں اور اسی پرچم میں دفن ہورہے ہیں..  اپنی آنکھوں کو قربان کر رہے ہیں، عصمتیں لٹا رہے ہیں لیکن بھارت کے ساتھ رہنے پر آمادہ نہیں. کشمیری یہ سب کچھ صرف اپنی آزادی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے دفاع کے لئے کر رہے ہیں. کیا مودی کے بلوچستان، گلگت، آزاد کشمیر پر بیانات کے بعد بھی ہمیں شک ہے؟ کیا امریکہ اور بھارت کا اقتصادی راہداری کے خلاف معاہدہ اور پاکستان کو ناکام کرنے کی سازش بھی ہمیں سمجھ نہیں آتی؟ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی واضح تقریر کے بعد بھی آپ کو کوئی شک ہے کے پاکستان کس قسم کی خوفناک غیر روایتی جنگ میں گھرا ہوا ہے؟ لیکن سلام ہے ان کشمیریوں کو جو پاکستان کی شہ رگ ہیں اور اس کا دفاع بھی فقط پتھروں سے، اپنے نازک ہاتھوں سے، اپنے نوجوان سینوں سے کر رہے ہیں..
    ایک پاکستانی ہونے کے ناطے سے مجھے اور آپ کو بھی سوچنا ہوگا کہ کیا ہمیں کشمیر کے لئے چند روپے دینے، قربانی کی کھال دینے کو بہت بڑا بوجھ سمجھنا چاہئے یا پھر ان مظلوموں کے لیے عملی طور پر انصار کا کردار ادا کرنا چاہئے؟
    مسئلہ کشمیر اس موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں
     تاریخ واضح طور پر لکھے گی کے جب کشمیریوں نے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا تو اہلیان پاکستان میں سے کون ان کے ساتھ کھڑا تھا اور کون ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا تھا.. آج کشمیریوں کا نعرہ ہے، آزادی کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ..  اور اس نعرہ نے دنیا کے باطل نظاموں اور فرعونوں کے آگے آج تک شکست نہیں کھائی، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کے کشمیریوں کے مددگار بن کر اس آزادی کی منزل کو حاصل کرنا ہے یا کشمیریوں کا مزید کوئی امتحان ابھی باقی ہے.

    Mariyam Mukhtar:


    Mariyam Mukhtar Was born in 1992 at Karachi.Her forefathers belongs from Punu Aaqal Sindh.

    Her Father was a Army man.She got early Education from Karachi.She was very intelligent.

    Mariyam  always got first position in the class.With her impressive Performance she got much prizes.After F.Sc Mariyam got the degree of Civil Engineer and decided to join PAF As an Fighter Pilot in 2006.


    In 2007 with 7 other women she Completed her training as a fighter pilot.At 6th May 2011 she joined Pakistan Air Force 132th GDP Pilot Course and show best performance during training at PAF Accadmy at Rissalpur.

    In 24th September 2014 at M.M.Alam Basse
     she swear to follow steps of Rashid Minhas,M.M.Alam and Other Martyrs.

    Chief of Army Staff Gernel Raheel Sharif Salute to the Martyr Mariyam Mukhtar.

    Mariyam's Father told that she was very brave.

    Pakistan Air Force and all Pakistani Nation has Proud to the Great Daughter and Brave Pilot.


    Allah Mariyam Mukhtar ko Jannat-ul-Fardoos ma Buland Maqam Ata Farmaya_
    {Ameen}




    Mohabat Ki Kahani Mein Koi
    Tarmeem Mat Karna

    Mujhe Tum Tor Dena Pr Mujhe
    Taqsem Mat Karna

    Zamanay K Dukhon Ko Main Seh Lon
    Ga Zabat Kr K

    Magr Tum Bhool Jane Ki Kabhi
    Talqeen Mat Karna

    Main Tum Se Pyar Karta Tha Main
    Tum Se Pyar Karta Hon

    Keh K Bewafa Mujh Ko Meri Toheen
    Mat Karna

    Jo Thukrana Ho, ya Bhulana Chaho
    Tum Mujhe

    To Mohabat Ki Kahani Mein Koi
    Tarmeem Mat Karna,

    Mujhe Tum Tor To Dena Mgr Taqseem
    Mat Karna

    Contact Form

    Name

    Email *

    Message *

    ©2016. Powered by Blogger.
    Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget